دوپٹہ سنبھال کڑئے۔
آپ نے مشہور پنجابی فلم “ پگڑی سنبھال جٹا” کا نام تو سنا ہوگا۔ اب جٹ لوگ نہ پگڑیاں باندھتےہیں اور نہ ان کو سنبھالتے پھرتے ہیں۔ لیکن بائیک پر مردوں کے پیچھے بیٹھنے والی خواتین کو اپنےدوپٹے اور عبایا اور چادر وغیرہ سنبھالنے کی سخت ضرورت ہے۔ بہت شدید قسم کی احتیاطرکھنی چاہئے۔ دوپٹہ ،عبایا چادر اچھی طرح لپیٹ کر سنبھال کر بیٹھیں تو بہتر۔۔۔خود کے ساتھباپ بھائی شوہر کی زندگی بچائیں ۔۔اپنی اور بوائے فرینڈ کی عزت بچائیں۔ خود بھی بیچ سڑکمیں ذلت سے بچیں۔ مرد حضرات بائیک میں چین کور لازمی لگوائیں ۔
آج سے کوئ دس بارہ سال پہلے کی بات ہے۔ کراچی نیشنل اسٹیڈیم کی دیوار کے ساتھ موجود روڈپر ایک ٹرننگ ہے جو حسن اسکوائر سے آنے والے روڈ کو اسٹیڈیم روڈ سے جوڑتا ہے۔ اس روڈ پرٹرننگ کے ساتھ لوگوں کا رش لگا تھا۔ ہم دھورا جی جارہے تھے۔ ہم بھی جائزہ لینے پہنچے۔ دیکھاکہ ایک بائیک سڑک پر لیٹی ہوئ ہے۔ اس کے پچھلے وہیل کے ساتھ ایک جواں عمر لڑکی زرد چوڑیدار پائجامے اور عنابی لمبی گھیر دار پشواز اور لمبے سے دوپٹے کے ساتھ بڑے آرام سے سڑک پربائیک کے ساتھ ایک عمود بناتے ہوئے سڑک پر دراز ہے۔ ایسے جیسے امراؤ جان ادا کو بیڈ پر ایکٹانگ سیدھی اور ایک پاؤں بستر پر ٹکائے گھٹنا اٹھائے لیٹی دکھایا جاتا ہے۔ پہلے ہم سمجھے کہشاید یہ کوئ ایڈورٹائزنگ کمپنی کسی بائیک کا کمرشل شوٹ کررہی ہے۔ ایک اچھوتے آئیڈئے کےساتھ کہ لڑکی روڈ کے بیچوں بیچ بائیک کے ساتھ لیٹی ہے۔ لیکن غور سے دیکھنے پر پتہ چلا کہ انکا دوپٹہ اور سر کے کھلے ہوئے بال بائیک کے پچھلے پہئے میں کچھ اس طرح پھنس گئے تھے کہ انکا سر بائیک کے پہئے کے اوپر رکھا تھا اور وہ اپنی گردن تک کو حرکت دینے سے قاصر تھیں۔ اللہنے کرم کیا تھا ورنہ بہت کچھ سیریس یا جان لیوا بھی ہوسکتا تھا۔
کئ خواتین ایسے حادثات میں جان گنواچکی ہیں کیونکہ چشم زدن میں سب کچھ ہوتا ہے۔ یہاںبچت اس لئے ہوگئ کہ موڑ کاٹنے کی وجہ سے بائیک کی رفتار دھیمی ہوگی۔ ان کا دوپٹہ اور بالوھیل کے ایگزل کے ساتھ گھوم کر لپٹ کر ایک ُRing بنا چکے تھے۔ کافی کوشش کے باوجود نہدوپٹہ الگ ہو رہا تھا اور بالوں کے نکلنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ وہ تو ایسے لپٹے تھے گویا
کب کے بچھڑے ہوئے ہم آج کہاں آکے ملے
ان کے ساتھ موجود لڑکا سخت پریشانی کے عالم میں بے سود الٹی سیدھی کوششیں کررہا تھا۔
جب کچھ نہ بن پڑا تو ایک صاحب سامنے روڈ پار موجود ٹائمز میڈیکو سے ایک قینچی خرید کرلائے۔ محترمہ پھٹی پھٹی آنکھوں اور دبی دبی آواز سے احتجاج کرتی رہیں کہ راشد ان کو منعکرو! پلیز میرے بال نہ کاٹو۔ راشد بیچارہ کیا کرتا۔ اس کا تو بس نہیں چل رہا تھاکہ لڑکی اور بائیکچھوڑ کر روپوش ہوجائے، بھاگ کر مفرور و گمشدہ ہوجائے۔
احتیاط کے ساتھ دوپٹہ کاٹ کر الگ کیا گیا۔ پھر بال لٹیں کتر کتر کر نکالے گئے۔ اب جب وہ محترمہاٹھ کر بیٹھی ہیں تو ان کے بالوں کا 2/3 حصہ بائیک کے وہیل میں پھنسا رہ گیا اور ان کے بالوںکی عجیب سی بے ترتیب سی اسٹیپ کٹنگ ہوگئ تھی۔ کانوں کے پاس سے تو بوائے کٹ اور پھربتدریج لینتھ تھوڑی تھوڑی لمبی ہوتی گئ۔
بہرحال اب اگر یہ آپس میں رشتہ دار تھے محرم تھے اور گھر والوں کو بتا کر نکلے تھے تب تو خیرتھی۔ لیکن اگر یہ گھر سے چھپ کر کوئ ڈیٹ وغیرہ کا مسئلہ تھا تو خدا ہی بہتر جانتا ہے اسلڑکی نے گھر میں اپنی اس اسٹیپ کٹنگ کا کیا جواب دیا ہوگا کیا بہانہ پیش کیا ہوگا۔
بتانے کا مقصد یہ کہ اتنے سنگین نتائج سے دوچار ہونے سے بہتر ہے کہ بائیک پر بیٹھتے وقت بہتاحتیاط کی جائے اور پھر بھی اگر کوئ بھائ بند متنبہ کرے تو مزاق یا مستی سمجھ کر اگنورکردینے سے دیکھ لینے میں کوئ حرج نہیں۔ کیونکہ بہرحال یہ ایک بڑی تکلیف سے بچنے سے بہترہے۔
ایک اچھے خاصے معزز صاحب دوستوں کے ساتھ کھڑے باتیں کررہے تھے۔ ایک دوست نے توجہدلائ کہ آپ کی پینٹ کی زپ کھلی ہوئ ہے بند کرلیجئے۔ وہ صاحب لاپرواہی سے بولے۔ ابے چلایسے سین ہم بہت کرچکے ہیں۔ دوست کے متوجہ کرنے پر ہم سب کی نظر بھی ان کی زپ پر پڑیتو وہاں ڈاکخانہ مکمل کھلا ہوا تھا۔ دوست نے پھر بتایا کہ سچ کہہ رہا ہوں آپ کی زپ کھلی ہوئہے۔ لیکن وہ صاحب مان کر نہ دیں اور بار بار یہی کہیں کہ تم مجھے بیوقوف نہیں بناسکتے۔ انکے لئے زپ چیک کرنا ان اک مسئلہ بن گیا تھا۔
جب دوسرے دو تین دوستوں نے یقین دلایا تو انہوں نے زپ کا جائزہ لیا تو بہت شرمندہ سی ھنسیہنستے ہو ڈاکخانہ بند کیا۔ 😂😂😂
تحریر✍🏻
Sanaullah Khan Ahsan
#sanaullahkhanahsan
#ثنااللہ_خان_احسن
#دوپٹہ_سنبھال_کڑئیے
15/11/2022

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں