( سہانجنا (مورنگا
کیا حقیقت اور کیا مبالغہ؟
سہانجنا کے استعمال کا صحیح طریقہ:
مجھے بہت اچھی طرح یاد ہے کہ لڑکپن میں ہمارے قصبے کے پاور ھاؤس کے باغیچے میں وہاں کےمالی نے ایک درخت کے موٹے ڈنڈے کی قلم لگائ۔ حیرت انگیز طور پر دیکھتے ہی دیکھتے چند ماہمیں وہ ایک ہرا بھرا درخت بن گیا۔ میں نے کبھی کسی درخت کو اتنی تیزی سے برگ و بار لاتےنہیں دیکھا جیسا کہ اس میں دیکھا۔ جبکہ اس کے ساتھ لگائ گئ انار کی قلم سال بھر میںبمشکل دو فٹ کا پودا بن سکی تھی۔ مزید سونے پر سُہاگہ کہ ایک خوبصورت کلغی والا ہُد ہُد اسپر آکر بیٹھ جاتا جو اس درخت کی خوبصورتی میں اضافہ کرتا۔ پتہ چلا کہ یہ سہانجنا کا درختتھا۔
کچھ عرصہ سے سوشل میڈیا پر سوہانجنا کے درخت کے پتوں کے فوائد اور غذائیت کے بارے میںجو بلند و بانگ دعوے کئے جاتے ہیں ان میں شاید 20 فیصد بھی سچائ نہیں ہے۔ اس کی شہرت ومقبولیت صرف سوشل میڈیا کی کاپی پیسٹ کی مرہون منت ہے۔ یہاں اگر لاکھوں بار اس کیافادیت پر مبنی پوسٹ آپ کو نظر آئے تو یقین رکھئے کہ ان ایک لاکھ میں سے سو افراد نے بھیشاید اس کو ذاتی طور پر استعمال کرکے نہیں آزمایا ہوگا۔ بس کاپی پیسٹ چلتا ہے۔ اگر آپ چمچےبھر بھر کر اس کا سفوف کھائیں گے تو بجائے فائدے کے نقصان ہی ہوگا۔ شاید کچھ خاص مزاجکے لوگوں کو موافق آجائے۔ رہی بات غذائیت کی تو آپ کسی بھی درخت یا پودے کے پتوں ، تنے کیچھال، بیج، پھل، پھلی وغیرہ کا کیمیائ تجزیہ کروالیجئے۔ بے شمار غذائ اجزا، معدنیات اور وٹامنزملیں گے لیکن ان کو زیادہ مقدار میں کھانا نقصان ہی پہنچائے گا کیونکہ ان سب کے ساتھ کچھایسے مضر صحت اجزا بھی ہوتے ہیں جن کی ضرورت سے زائد مقدار نقصان پہنچاتی ہے۔ البتہجن درختوں کے پھل یا پھلیاں یا بیج وغیرہ بطور خوراک استعمال ہوتے ہیں ان کی اپنی ایک اہمیتہے۔ سوہانجنا کے پتے بھی یقینا” اعلی غذائ طاقت رکھتے ہونگے لیکن اس کا پچاس گرام سفوفکھانا کسی طور ممکن نہیں۔ اس کو بطور دوا استعمال کیجئے بطور غذا نہیں۔
سوہانجنا کے پتوں کا ایکسٹریکٹ:
سوہانجنا کے پتوں کے ایکسٹریکٹ سے تیار کردہ کیپسول، گولیاں اور فوڈ سپلیمنٹ دھڑا دھڑ بکرہے ہیں۔ماہرین کے مطابق یہ کم و بیش تین سو قابلِ علاج اور لاعلاج بیماریوں کا علاج ہے اوراوردرجنوں ایسے امراض کا علاج مہیا کرتا ہے جو ایلوپیتھک طریقہ علاج میں موجود نہیں۔ لیکن یہاںیہ بات قابل غور ہے کہ ایک خاص طریقے سے پتوں کا ایکسٹریکٹ تیار کرکے اس کو ایک گرام کےکیپسول یا ٹیبلیٹ کی شکل میں کھایا جاتا ہے نہ کہ خالص پتوں کا سفوف چمچ بھر بھر کراستعمال کیا جائے۔ اگر اس کے پتوں کا سفوف استعمال کرنا ہی ہے تو پتوں کو دھو کر صافستھرا کرکے چھاوں میں خشک کر لیا جاتا ہے جسے بعد ان کو باریک پیس کر چھلنی سے چھان کرسفوف کو ہوا بند مرتبان میں محفوظ کر لیا جاتاہے ۔ اس کی روزانہ استعمال کی مقدار ایک گرامسے ڈھائ گرام تک ہے۔ جب آپ ایسی کوئ بھی نباتاتی دوا استعمال کرتے ہیں تو اس کے فوائد یانقصانات کا آپ کو ایک ھفتے میں ہی پتہ چل جاتا ہے۔ بلکہ بعض کی تو پہلی ہی خوراک کے نتیجےمیں آپ کا جسم جو ری ایکشن دیتا ہے وہ یہ فیصلہ کرتا ہے کہ آپ کو مزید اس کا استعمال جاریرکھنا ہے یا نہیں۔ سوہانجنا کے پتوں کا مزاج گرم خشک ہے۔ یہ بلغمی یا سرد تر مزاج کے افراد کومفید ہوگا جبکہ گرم خشک مزاج کے افراد کو نقصان دے گا۔ اگر آپ کو گرمی زیادہ لگتی ہے، جسممیں جلن رہتی ہے پاؤں کے تلوے جلتے ہیں پیاس زیادہ لگتی ہے تو ہرگز اس کا استعمال نہ کیجئے۔
سوہانجنا کا قہوہ:
میرے اپنے تجربے کے مطابق سوہانجنا کے استعمال کا سب سے بہترین طریقہ اس کا قہوہ ہے۔ یہہر مزاج کے افراد استعمال کرکے سوہانجنا کے بھرپور فوائد حاصل کرسکتے ہیں۔
ایک چمچ سفوف کے ساتھ دو چھوٹی الائچی اور ایک یا آدھی چائے کی چمچی سونف دو کپ پانیمیں ڈال کر ھلکی آنچ پر اتنا پکائیں کہ ایک کپ رہ جائے۔ اب اس میں ھلکا میٹھا یا شہد ملا کر پیلیجئے۔ بہترین فوائد کا حامل ہے۔ یہ آپ دن میں دو سے تین مرتبہ استعمال کرسکتے ہیں۔
جب ہم کوئ چیز طبی مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہیں تو اس میں مٹھاس کے لئے چینی ملانا گویااس کی افادیت کو ختم کرنا ہے کیونکہ سفید ریفائنڈ چینی خود ایک زہر ہے۔ کسی دوا یا قہوے کواگر میٹھا کرنا مقصود ہو تو یا تو خالص شہد یا پھر دیسی شکر ، گُڑ استعمال کیجئے۔
اس کے علاوہ آپ سوہانجنا کے تازہ پتوں کا قہوہ بھی بنا سکتے ہیں۔ ایک پیالی قہوے کے لئےپچیس تیس تازہ پتیاں کافی ہیں۔ اس کے علاوہ آپ اس کی پتیوں کا شیک بنا کر بھی پی سکتے ہیںیا کسی پھل کے ساتھ اس کی پتیاں شامل کرکے بلینڈ کرسکتے ہیں۔
سوہانجنا کے قہوے فوائد
یہ جسم کی قدرتی مدافعت ،دماغ اور آنکھوں کو غذا مہیا کر کے قوت بڑھاتے ہیں، چہرے پرجھریوں اور باریک لکیروں کا بنناکم کرتے ، جگر اور گردے کےفعل کو فروغ دیتے ہیں، جلد کو خوبصورت بناتے،طاقت اورہاضمہ بڑھاتے ہیں۔ مخالف تکسیدی عامل (anti-oxidant) کے طور پر کامکرتے، جسم کی قوتِ مدافعت بڑھاتے ،صحت مند خون کے نظام کو فروغ دیتےاور سوزش کو روکتےہیں۔صحت مندی کا احساس دلاتے، جسم میں شکر کی سطح مناسب حد تک قائم رکھتے ہیں۔ دماغکو بھرپور صحت دیتا، بینائی تیزکرتا، یادداشت میں بہتری لاتا، دماغی سکون فراہم کرتا، اورڈپریشن سے نجات دلاتا ہے۔
سوہانجنا کی مولی:
یہ درخت جب ایک یا دو سال کا ہوتا ہےتو اس کی جڑ بے ریشہ ، سفید رنگ کی مولی کی طرحمخروطی شکل کی ہوتی ہے۔ ان جڑوں (جنہیں سُہنجناکی مولی کہا جاتا ہے ) کو نکال کر اچار ڈالاجاتاہے جوملک کے مختلف علاقوں، خصوصا پنجاب بھر میں کافی معروف ہے۔یہ اچار بلغمی امراضمیں مفید ہے۔ پیشاب آور ہے اور پتھری کو توڑتا ہے۔بعض علاقوں میں اس کی پھلیوں اور پھولوں کااچار بھی ڈالا جاتا ہے۔ انگریز کے بتانے سے بہت پہلے بھی ہمارے مقامی لوگ ہمیشہ سے اس کیپھلیوں اور پھولوں کو بطور غذا استعمال کرتے آئے ہیں۔
سوہانجنا کی پھلیوں کا اچار بھی ڈالا جاتا ہے۔
سوہانجنا کے بیج:
سوہانجنا کا ایک دوسرا قابل ذکر فائدہ اس کے بیجوں کا استعمال ہے۔ آلودہ پانی صاف کرنے کےلیے بیجوں کو خشک کر کے ان کے چھلکوں کو ہلکا ہلکا کوٹ کر اتار لیا جاتا ہے۔حاصل ہونے والیگِری کو کوٹ کر سفوف تیار کیا جاتاہے۔ اس سفوف کے پچاس گرام سے ایک لٹر پانی صاف کیا جاسکتا ہے۔ سفوف کو پانی میں ڈال کر اچھی طرح ہلائیں اور تھوڑی دیر کےلیے چھوڑ دیں۔تمام میلکچرا نیچے بیٹھ جائے گا بس پینے کے لیے پانی تیار ہے۔
سوہانجنا کے بیجوں کا تیل:
سُہنجنایامورنگا کا درخت دو سے تین سالوں میں بیج دینا شروع کر دیتا ہے ۔ایک درخت سے تین تاچار کلو گرام بیج حاصل ہوتے ہیں اور ایک کلو بیج سے تقریباََ ایک پاؤ تیل نکلتا ہے ۔یہ تیل معیار میںبہت عمدہ اور زیتوں کے تیل کے برابر ہوتا ہے اور اسے کھانے کے تیل کے طور پر استعمال کیاجاسکتا ہے ۔ یہ میک اپ کے سامان کی تیاری اور مہنگی گھڑیوں میں بہ طور لبریکنٹ بھیاستعمال ہوتاہے ۔پکانے کے دوران یہ دیگر تیلوں کی نسبت زیادہ دیر تک قابل استعمال رہتا ہے اورنہ صرف کھانے کو لذیذ بناتا ہے بلکہ جسم میں قوت مدافعت بھی پیدا کرتا ہے ۔ اسے برآمد کر کےکثیرزر مبادلہ بھی کمایا جا سکتاہے،کیوں کہ یہ دنیا کا منہگا ترین تیل ہے ۔
سوہانجنا بھورجی:
سوہانجنا کے پتوں کا خاص طریقے سے تیار کردہ سالن سوہانجنا بھورجی کہلاتا ہے۔
اجزاء: سوہانجنا آدھا کلو ۔ آلو ایک پاؤ ( اگر استعمال کرنا چاہیں)، گھی یا آئل ایک کپ، سبز مرچپانچ سے چھ عدد، دھنیا سبز مٹھی بھر، ادرک لہسن کا پیسٹ دو کھانے کے چمچ، ادرک باریککٹی ہوئی تھوڑی سی، ہلدی پاؤڈر آدھا چائے کا چمچ، لال مرچ پاؤڈر ایک چائے کا چمچ، کالی مرچچوتھائ چائے کا چمچ، نمک آدھی چائے کی چمچی یا حسب ذائقہ، چکن کیوب دو عدد، ٹماٹر دوعدد درمیانے سائز کے، پیاز ایک عدد باریک کٹا ہوا، دہی آدھا کپ۔
ترکیب اور تیاری
سب سے پہلے ایک برتن میں پانی گرم کرنے کے لئے رکھئے اور اس میں سوہانجنا ڈال کر پانچ منٹکے لیے پکنے دیں جب ایک ابال آجائے تو پانی نکال کر چھلنی میں ڈال کر اچھے سے خشک کر لیں۔
اب ایک برتن میں آئل گرم کریں پیاز اور ٹماٹر ڈال کر دو منٹ تک پکائیں پھر ادرک لہسن کا پیسٹڈال کر بھونیں۔ پھر دہی اور مصالحہ جات اور نمک مرچ ڈال کر بھونیں، زرا سا پانی ڈال کر تھوڑاسا پکائیں۔ اب ابالا ہوا سوہانجنا اس میں ڈالیں اور ھلکا سا بھون کر کٹی ادرک سبز مرچ بھیشامل کریں۔ ڈھکن بند کر کے دم دے دیں۔
سوھانجنا کے پھول اور قیمہ بھی پکایا جاتا ہے۔
سہانجنا کی پھلیاں ( ڈرم اسٹکس)
سہانجنا کہ پھلیاں جن کو ڈرم اسٹکس بھی کہا جاتا ہے حیدرابادی اسٹائل میں کھٹی دال کےساتھ بنائ جاتی ہیں۔
سہانجنا کی پھلیوں کے سلسلے میں حکیم سعید شہید کا مشورہ سب سے قابل توجہ ہے۔ انھوں نےلکھا ہے کہ سہانجنے کے اتنے فوائد
ہیں کہ میں اس کی پھلیاں روزانہ کھانے کا مشورہ دوں گا۔ مگر کیوں کہ ایک ہی چیز روزانہ کھاناممکن نہیں تو اسے روز استعمال کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ جوکچھ بھی پکائیں، اس میںسہانجنے کی پھلی گنڈیریوں کی شکل میں کاٹ کر شامل کردیں اور کھانا پکنے پر انہیں نکال دیں۔ان کا کھانے کے ذائقے پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، جب کہ سارے فوائد کھانے میں شامل ہوجائیںگے۔ یعنی معمولی سالن بھی غذائیت سے بھرپور ہوجائے گا۔
سردی میں جوڑوں کے درد کے لئے سالن:
ایک دوسرا طریقہ سہانجنا پکانے کا یہ ہے کہ سہانجنا کی صرف پتیاں کے کر اچھی طرح صافکیجئے۔ پھر اس کو ابال کر دو بار اسکا پانی گرا دیتے ہیں۔ پھر ابلی ہوئ پتیوں کو دبا کر اچھیطرح نچوڑ کر پانی نکال دیں۔ چھوٹے کوفتے نما بالز بنا کر ایک دن فریج میں رکھ دیتے ہیں ایک دنبعد اسکی کڑواہٹ ختم ہو جاتی ہے۔ پھر جیسے ہم چکن یا مٹن بناتے ہیں ویسے سالن بنا لیںشوربے کے بغیر پھر اس میں یہ بالز ڈال دیتے ہیں اور کوئی دس پندرہ منٹ پکاتے ہیں۔ بالز گوشتمیں مکس ہوجائیں گی۔ اس میں گھی زیادہ استعمال کرنا چاہیے جہاں عام سالن میں تین چمچاستعمال کرتے ہیں وہاں اس میں پانچ چمچ استعمال کرنا چاہیے۔ یہ بہت ہی زبردست مزیدار ہوتاہے۔ اس کو کھانے سے سردی کے موسم میں ہڈیوں کے درد ختم ہو جاتے ہیں۔ آزمودہ ہے
باقی مصالحہ جات جو جیسا کھائے حسب ذائقہ استعمال کرے ۔
سہانجنا کا گوند:
جب اس کا گوند نکلتا ہے تو سفید رنگ کا ہوتا ہے۔ نکلنے کے بعد ہوا لگنے سے ہلکا کریمی رنگ کاہوتا ہے۔ پھر مزید کچھ وقت بعد خاکی ہونے لگتا ہے۔ اس کے بعد کچھ وقت کے لئے تیز سرخ بھیہوتا ہے پھر آہستہ آہستہ مختلف رنگ تبدیل کرتا ہے ۔
جریان
وہ جريان جو پانی کی طرح ہونے کی وجہ سے بہتا ہو یا مادہ کو کچھ دن روک کر رکھنے والیتھیلیاں اپنا کردار ادا کرنے سے انکاری ہوں تو اس کیلئے یہ مرکب بہترین ہے
گوند سہانجنہ 100 گرام
الائچی خورد 10 گرام
باریک پیس کر 250 ملی گرام کے کیپسول بھر لیجیے
خوراک...
ایک کیپسول صبح دوپہر شام بوقت ضرورت دو کیپسول صبح و شام
کمر درد، جوڑوں کا درد:
خصوصاً وہ کمر درد اور جوڑ درد جو ہڈیوں کے درمیان روغن کے کم ہونے کی وجہ سے ہو کے لئےبہترین مرکب ہے۔
گوند سہانجنہ 100 گرام ،گوند کیکر 50 گرام، اسگندھ سفوف 50 گرام
کوار گندل گودہ 100 گرام ، نشاستہ گندم خالص 150 گرام
سب کو باریک کر کے دیسی گھی حسب ضرورت لیکر حلوہ بنا لیجیے
صبح ناشتہ کیجئے 30 سے 50 گرام ہمراہ نیم گرم دودھ... زیادہ مسئلہ ہو تو شام کو بھی ایکخوراک لیجئے۔
سہانجنا کے گوند کا ایک بڑا منفرد فائدہ یہ ہے کہ یہ بچوں اور بڑوں کی کانچ نکلنے کی بیماریمیں مفید ہے۔
سوہانجنا کا درخت لگانے کا طریقہ:
یہ درخت علاوہ شدید سرد اور برفباری والے علاقوں کے ہر جگہ باآسانی ہوجاتا ہے۔ اس کا درختلگا نا مشکل بھی نہیں ہے۔ اس کے بیج بھی پودا اگانے کے لئے استعمال ہوتے ہیں لیکن سب سےبہترین طریقہ یہ ہے کہ اس کا درخت کسی باغ یا پارک وغیرہ میں تلاش کریں اور اس کا ایک تینسے پانچ فٹ لمبا ڈنڈا کاٹ کر اپنے گھر کی کیاری میں قلم کی طرح لگا لیں۔ تقریباً ایک فٹ لمباحصہ زمین کے اندر مٹی میں رہنا چاہئے۔ چند دن یا ھفتہ ڈیڑھ ھفتہ میں پتے نکالنا شروع کردےگا۔اس کا درخت بہت تیزی سے بڑھتا ہے۔ تین چار ماہ میں ہی آپ کو درخت کھڑا نظر آئے گا۔
(کچھ معلومات کے لئے مختلف کتب و بلاگز اور مضامین سے مدد لی گئ ہے)
| تحریر✍🏻 |
Sanaullah Khan Ahsan
#sanaullahkhanahsan
#ثنااللہ_خان_احسن
#moringa
#سہانجنا
6/10/2022






کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں