عدنان خاشفجی کی داستان عبرت
Adnan Khashoggi
٭دنیا کا مشہور تریب ارب پتی تاجر جب قسمت کے پھیرے میں آیا تو کیا ہوا؟
٭جس شخص کی دولت کا کوئ اندازہ نہ تھا DNA ٹیسٹ میں اس کی اولاد اپنی نہ نکلی!
مجھے بچپن سے ہی اخبار پڑھنے کا چسکہ تھا۔ اخبار پڑھنے کی فرصت ہمیں رات کے وقت ملتیتھی۔ چوتھی پانچویں کلاس سے ہی ہم جنگ اخبار میں ٹارزن کی کہانی پڑھنے کے علاوہ ہر خبراور سُرخی کی تفصیل بڑے دھیان سے پڑھتے۔ حتی کہ فلمی اشتہارات کا صفحہ تک بھی بغوردیکھتے۔ فلموں کے نام۔ اداکار، سینماؤں کے نام، انگلش فلموں کے مضحکہ خیز اردو ترجمہ شدہنام۔ رئیس امروہوی کا کالم بچپن سے ہی پسندیدہ تھا کیونکہ رئیس صاحب ان کالمز میں اکثر مافوقالفطرت کرداروں، جنات، ھپناٹزم اور دوسرے ماورائ علوم کا ذکر بھی کیا کرتے تھے۔
مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ 80 کی دھائ میں اکثر عدنان خشوگی کا ذکر اخباروں میں رہتا تھا۔آئے دن اس کا کوئ نہ کوئ قصہ یا اسکینڈل اخبارات کی زینت بنتا رہتا تھا۔ اس کی سب سے بڑیوجہ شہرت اس کی دولت تھی۔ یہ شخص اس قدر دولتمند تھا کہ بڑے بڑے ممالک کے سربراہان اورشہزادے و شہزادیاں اس سے ملاقات کے متمنی رہتے تھے اور اس کے ساتھ چائے یا قہوے کا ایککپ پینا اپنے لئے باعث اعزاز سمجھتے تھے۔
پاکستان میں بھی ایسے بہت سے لوگ موجودہیں کہ جن کے پاس بے تحاشہ دولت ہے۔جوآف شورکمپنیوں کے مالک ہیں۔جن کے بیرون ملک خفیہ اکاؤنٹ ہیں۔جو کالا دھن سفید کرتے ہیں اور جوسٹاک مارکیٹ کے اتارچڑھاؤ میں کردار ادا کرتے ہیں ۔ ہم جب ان کا تذکرہ کرتے ہیں یا ان کیکرپشن کی کہانیاں بیان کرتے ہیں تو بہت سہولت کے ساتھ کہہ دیتے ہیں کہ ان کا شمار ارب پتیلوگوں میں ہوتا ہے۔لیکن اگر آپ 1960ء کے عشرے میں جائیں تواس دور میں ایسے لوگوں کی تعدادبہت زیادہ نہیں تھی۔لیکن ایک کردار اس زمانے میں ایسا تھا جس نے دیکھتے ہی دیکھتے اپنےشاہانہ طرز زندگی اوردولت کے ذریعے عالمی سطح پر اپنا نام بنالیا۔یہ نام 1960ء سے 1990ء کےعشرے تک بہت سی عالمی سازشوں اورکہانیوں میں تواترکے ساتھ لیا جاتارہا۔کبھی اسلحے کیغیرقانونی فراہمی میں اس کا ذکرآتاتھا ۔کبھی وہ عالمی رہنماؤں کے ساتھ روابط کے باعث خبروں کاموضوع بنتاتھا۔کبھی خوبصورت لڑکیاں،اداکارائیں ،اس کی بہت سی شادیاں اور رنگین زندگیاخبارات کے صفحوں پر اس کی تصویر کے ساتھ نمایاں ہوتی۔تو کبھی اس کے محلات اور انمحلات میں ہونے والی رقص وسرودکی محفلوں کا ذکر حسرت وحسد کی ملی جلی کیفیت کے ساتھکیاجاتا۔
لیکن عدنان خشوگی کی دولت کا راز کیا تھا؟ یہ شخص اسلحے کا بہت بڑا ڈیلر تھا۔ یہ ممالک کےدرمیان اسلحے کی خریداری کی ڈیل اور معاہدے کراتا تھا،اس نے سعودی عرب اور برطانیہ کےدرمیان 20 ارب ڈالر کے معاہدے کرائے.
یہ سب کیسے شروع ہوا؟
عدنان خشوگی نے مکہ مکرمہ میں 1935میں جنم لیا۔ عدنان کا باپمحمد خاشفجی ایک ترک نژادڈاکٹر تھا جو سعودی عرب میں شاہ سعود کا معالج تھا۔ شاہ سعود کا معالج ہونے کی وجہ سےعدنان کے والد کے اعلی حکام سے اچھے تعلقات تھے۔ عدنان اس کے چھ بچوں میں سے ایک تھا۔عدنان نے ابتدائ تعلیم تو مصر کے ایک اسکول میں حاصل کی لیکن اس کے بعد اس نے ھائ اسکولکی تعلیم کیلیفورنیا میں حاصل کی۔ وہ حصول تعلیم کے بعد سعودی عرب واپس آیا اور20سال کیعمر میں اس نے اپنا کاروبارشروع کرلیا۔ابتدا میں ہی عدنان خشوگی کوشدید مشکلات کا سامناکرنا پڑا اوراس کی فرم دیوالیہ ہوگئی۔اس مالی بحران سے نکلنے کے لیے عدنان خشوگی نے امریکہکی مختلف فرموں کے سعودی حکومت کے ساتھ اسلحہ کی فراہمی کے خفیہ معاہدے کرانا شروعکردیئے۔اسلحے کی پہلی ڈیل اس نے 1956ء میں کرائی ۔یہ خفیہ معاہدے 1960اور 1970ء کےعشرے میں تواتر کے ساتھ کیے گئے جن میں سے ایک معاہدے کو بہت شہرت حاصل ہوئی جو یمنمیں 1963ء میں کرایاگیاتھا۔عرب اسرائیل جنگ کے دوران عدنان خشوگی نے 30لاکھ پونڈ مالیت کےاسلحہ کے ٹرک مصر سمگل کیے اوراس کے عوض اسے ڈیڑھ لاکھ پونڈ کمیشن ملا۔ان سودوں نےعدنان خشوگی کو اسلحہ کے عالمی سمگلر بنادیا۔عدنان خشوگی کی مہارت یہ تھی کہ وہ اسلحہکی فراہمی اپنے ذمے لیتاتھا۔اسلحہ لینے والوں کو اس بارے میں وصولی کاطریقہ کار خودبتاتاتھااور مختلف معاملات میں انہیں مشورے بھی دیتاتھا۔
1970ء سے 1975ء کے دوران خشوگی نے صرف کمیشن کی مد میں 10کروڑ60لاکھ پونڈ حاصلکیے۔اس کاکمیشن ڈھائی فیصد سے شروع ہوا اور 15فیصد تک پہنچ گیا۔اس نے سوئٹزر لینڈ سمیتمختلف ممالک میں اپنی کمپنیاں بنائیں اور اکاؤنٹ کھولے ۔ایران میں امریکی سفارت خانے کےیرغمالیوں کی رہائی میں بھی عدنان خشوگی نے مڈل مین کاکردارادا کیا اوراس نے اس رہائی کےعوض ایران کے ایک سمگلر کو بھاری مقدار میں اسلحہ فراہم کیا۔بی سی سی آئی جب دیوالیہ ہواتو معلوم ہوا کہ یہ بینک بھی عدنان خشوگی کو غیرقانونی قرضے دینے کے نتیجے میں اس انجام کوپہنچا ہے۔اسی طرح منی لانڈرنگ سمیت مختلف دھندوں میں تواتر کے ساتھ عدنان خشوگی کا ناملیاجاتارہا۔1988ء میں عدنان خشوگی کو سوئٹزر لینڈ سے گرفتار کرلیاگیا۔اس پر الزام تھا کہ اسنے فلپائن کے صدر مارکوس کی بیوہ امیلڈا مارکوس کوغیرقانونی طورپر رقوم فراہم کیں ۔لیکن تینماہ بعد ہی امریکی عدالت نے خشوگی کو اس الزام سے بری کردیا۔
عدنان کی دولت:
عدنان کے پاس ایک سو لیموزین کاریں اور تین نجی طیارے اور دنیا کے مہنگے ترین مقامات پر12پرتعیش گھر تھے۔ کہا جاتا ہے کہ عدنان کے حرم میں 11خواتین شامل تھیں۔
وہ کینیا میں موجود اپنے وسیع و عریض فارم ہاوس میں چھٹیاں گزار رہے تھے ان کی کم سن بیٹینے آئیسکریم اور چاکلیٹ کی خواہش کی انہوں نے اپنا ایک جہاز ال 747 بمع عملہ پیرس بھیجاجہاں سے آئیسکریم خریدنے کے بعد جنیوا سے چاکلیٹ لیکر اسی دن جہاز واپس کینیا پہنچا.اسکے ایک دن کا خرچہ 1 ملین ڈالرز تھا.
![]() |
| عدنان کی بیٹی نبیلہ |
لندن،پیرس،نیویارک،سڈنی سمیت دنیا کے 12 مہنگے ترین شہروں میں اس کے لگژری محلات تھے.
انہیں عربی نسل گھوڑوں کا شوق تھا دنیا کے کئی ممالک میں ان کے خاص اصطبل تھے.
![]() |
| عنان خاشفجی اپنے ذاتی طیارے کے ساتھ |
عدنان کی پرتعیش یاٹ “ نبیلہ”:
اس کی ملکیت میں جو یاٹ تھی وہ اپنے دور کی سب سے بڑی یاٹ تھی،جو اس وقت بادشاہوں کوبھی نصیب نہ تھی۔ یہ یاٹ “ نبیلہ ‘‘ دنیا کی سب سے بڑی کشتی کہلاتی تھی اس کشتی کا ناماس نے اپنی بیٹی کے نام پر رکھا تھا اور اس میں موجود آسائشوں کی طلسماتی کہانیاں اخباراتکی زینت بنتی تھیں ۔
اس یاٹ میں 4 ہیلی کاپٹر ہر وقت تیار رہتے جب کہ 610 افراد پر مشتمل خدام اور عملہ تھا،وہ یاٹبعد میں ان سے برونائی کے سلطان نے خریدی ان سے ہوتے ہوئے ڈونلڈ ٹرامپ تک پہنچی،ٹرامپ نے29 ملین ڈالر میں خریدی.
ان کی اس یاٹ پر جیمز بانڈ سیریز کی فلموں سمیت کئی مشہور ہالی ووڈ فلمیں شوٹ کی گئیں. اس یاٹ میں دس پرتعیش کمرے تھے اور ایک ایسا ھاسپٹل جہاں دل کا آپریشن بھی ہوسکتا تھا۔
اپنی پچاسویں سالگرہ پر اس نے سپین کے ساحل پر دنیا کی مہنگی ترین پارٹی دی جس میں دنیاکی 400 معروف شخصیات نے 5 دن تک خوب مستی کی.
امریکی صدر رچرڈ نکسن کی بیٹی کی ایک مسکراہٹ پر 60 ہزار پاونڈ مالیت کا طلائی ہار قربان کردیا.
![]() |
| عدنان خاشفجی کی یاٹ” نبیلہ” |
ڈبویا مجھ کو عورتوں نے:
شراب اور شباب ان کی کمزوری تھی 4 جائز اور 8 ناجائز بیگمات ان کے عقد میں تھیں. 1960ء میںعدنان خشوگی نے 20سالہ انگریز لڑکی ساندرا سے شادی کی جس نے بعد ازاں اسلام قبول کرلیااوراپنا نام بھی تبدیل کرکے ثریا رکھ لیا۔ خشوگی نے جب ثریا کو طلاق دی تو اس نے اس کے خلافلندن کی عدالت میں دعویٰ کردیا۔1979ء میں اس مقدمے نے بہت شہرت حاصل کی۔ثریا نے عدالتمیں الزام لگائے کہ عدنان خشوگی سعودی شہزادوں کے ساتھ اسلحہ کی سودے بازی میں کال گرلزکی خدمات بھی حاصل کرتاہے۔ اس نے یہ بھی بتایا کہ امریکی صدر رچرڈ نکسن کی بیٹی کوعدنان خشوگی نے 60ہزار پونڈ مالیت کا طلائی ہار تحفے میں دیا۔اسی ٹرائل کے دوران ڈی این اےٹیسٹ سے یہ بھی ثابت ہوا کہ ثریا کے ایک برطانوی سیاست دان کے ساتھ تعلقات تھے اورعدنانکی بیٹی نبیلہ اور بیٹادر حقیقت اسی سیاست دان کے بچے ہیں۔ یہ خبریں منظرعام پر آنے کے بعدخشوگی کی بیٹی نبیلہ نے خواب آور گولیاں کھا کرخودکشی کی کوشش کی۔ اس کے بعد بیٹی اوربیٹے کے دباؤ پرعدنان خشوگی ثریا کے ساتھ صلح پر مجبور ہو گیا ۔1982ء میں یہ عدالتی تنازعہختم ہوا اورثریا نے 30لاکھ پونڈ کے عوض خاموشی اختیارکرلی۔ عدنان کی طلاق کا یہ قصہ بھیایک عرصہ تک اخبارات کی زینت بنتا رہا۔
اتنی دولت کے باوجود عدنان انتہائ خود غرض اور بے حس انسان تھا۔یتیموں پر دست شفقترکھنا،بیواوں کا خیال،مسکینوں کی مدد،سیلاب اور زلزلوں میں انسانی ہمدردی کے تحت فلاحی کامان سب سے اسے سخت الرجی تھی ان کا یہ جملہ مشہور تھا کہ آدم علیہ السلام نے اپنی اولاد کیکفالت کی ذمہ داری مجھے نہیں سونپ دی ہے.
اندازہ کیجئے کہ اسی کی دہائی میں وہ 40 ارب ڈالرز کے اثاثوں کا مالک تھا.
پھر آہستہ آہستہ اللہ تعالی نے اس کی رسی کھینچ لی،اب تنزل و انحطاط کی طرف اس کا سفرشروع ہوا، اربوں ڈالرز کی مالیت کے ان کے ہیرے سمندر میں ڈوب گئے،کاروبار میں خسارے پہخسارہ شروع ہوا،قرضے پہ قرضہ چڑھا سب اثاثے فروخت کر ڈالے۔ اس کی یاٹ “ نبیلہ” پہلےبرونائ کے سلطان نے خریدی اور ان سے یہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تقریبا” تین کروڑڈالر میں خریدی تھی۔ جب ٹرمپ کا جواخانہ ’’تاج محل کیسینو‘‘ دیوالیہ ہونے لگا تو اس نے یہیکشتی شہزادہ ولید بن طلال کو دوکروڑ پونڈ میں بیچ دی ۔اب یہی کشتی دوبارہ ڈونلڈ ٹرمپ کیملکیت ہے۔ اس طرح عدنان کے سارے اثاثے بکتے چلے گئے۔ ان کے دوست احباب،ان کے چاہنے والوںنے ان سے نظریں پھیر لی،یہ ایک لمبی مدت گمنامی کے
پاتال میں چلا گیا،کسی کو خبر نہ تھی کہکہاں ہے.
![]() |
| عدنان اپنی بیوی کے ساتھ |
عدنان کی حالت زار:
پھر ایک دن یہ لندن میں کسی سعودی تاجر کو ملا ،ان کی حالت غیر ہوچکی تھی،اس تاجر سےکہا وطن واپس جانا چاہتا ہوں لیکن کرایہ نہیں،اس سعودی تاجر نے اکانومی کلاس کا ٹکٹ خرید کراسے دیا اور یہ جملہ کہا.
اے عدنان ! اللہ تعالی نے فقیروں اور غریبوں پر مال خرچ کرنے اور صدقہ کا حکم دیا ہے یہ ٹکٹبھی صدقہ ہے.
اپنے دور کا یہ کھرپ پتی شخص صدقے کی ٹکٹ پر عام مسافروں کے ساتھ جہاز میں بیٹھ کر جدہپہنچ گیا.
،یہ شخص ترکی میں قتل ہوئے صحافی جمال خاشقجی کا چچا تھا۔ عدنان خشوگی کی بہنسمیرا خشوگی کی الفائد خاندان میں شادی ہوئی ۔وہ ڈوڈی الفائد کی والدہ تھیں۔ ڈوڈی الفائد کانام پہلی مرتبہ اس وقت منظرعام پرآیا۔جب وہ 3اگست 1997ء کو پیرس میں برطانوی شہزادی لیڈیڈیانا کے ہمراہ کارحادثے میں ہلاک ہوا۔
یہ تو تھی عدنان خشوگی کی کہانی ۔ لیکن ایسے بہت سے کردار ہمارے ارد گرد بھی تو موجود ہیں۔ اس غریب ملک میں جہاں بہت سے لوگوں کو دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں ایسے کئی ارب پتیہیں جن کے ذاتی جہاز ہیں ، جن کے عالی شان محل ہیں ، بادشاہوں سے روابط ہیں اور شاہا نہزندگی ہے ۔ وہ عدنا ن خشوگی کی طرح کئی کئی علانیہ اور غیر علانیہ شادیاں کرتے ہیں ۔ ڈی ایناے ٹیسٹ کے بغیر بھی ان کی اولادوں کا حسب نسب سب کو معلوم ہوتا ہے ۔ لیکن ان کی خفیہزندگی ان کے جیتے جی تو خفیہ ہی رہتی ہے ۔ ہم اپنے عدنان خشوگیوں کو پلے بوائے کہنے کیکبھی جرات نہیں کرتے ۔ ہمارے کل ، آج اور آنیولے کل کے حکمرانوں میں ایسے بہت سے کردارموجود ہیں ۔ آپ خود غور کیجئے کہ ان میں سے کون کون عدنان خشوگی ہے ۔ ہم بھلا کسی کا نامکیوں لیں ؟
عدنان خشوگی کی ذاتی زندگی کے بارے میں ایک کتاب ’’عدنان خشوگی ، دنیا کاامیر ترینآدمی‘‘کے نام سے 1986ء میں منظرعام پرآئی۔یہ کتاب معروف امریکی صحافی رونالڈکیسلرنےتحریر کی۔کیسلر واشنگٹن پوسٹ کے ساتھ وابستہ تھے ۔کیسلر نے اس کتاب میں نہ صرف یہ کہسنسنی خیز انکشافات کیے بلکہ ان مشکلات کابھی ذکر کیا جو اس کتاب کی تیاری کے دورانانہیں پیش آئیں۔ اسلحے کے عالمی تاجر عدنان خشوگی سن 2017 میں 82 برس کی عمر میں لندنمیں انتقال کر گئے۔ان کی وفات کے بعد ان کے خاندان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وہپارکنسن کے مرض میں مبتلا تھے اور ان کا علاج ہو رہا تھا۔
میں نے جب اس شخص کی زندگی کا مطالعہ کیا یقین کیجئے میں ہل کر رہ گیا اللہ تعالی کےانصاف پر میرا ایمان مزید پختہ ہوگیا،یاد رکھیں آپ جتنے بھی طاقت ور ہیں آپ جتنے بھی ثروتمند ہیں اللہ تعالی کے آگے بہت کمزور ہیں،اپنی دولت اور طاقت کو کبھی بغاوت کے لئے استعمال نہکرنا اللہ تعالی کی پکڑ بڑی سخت ہے.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زوال نعمت سے ہمیشہ اللہ تعالی کی پناہ مانگتے تھے.
اللهم إني أعوذ بك من زوال نعمتك.
(اس مضمون کی تیاری میں رضی الدین رضی کے کالم، فردوس جمال کی تحریر کے مندرجاتوکیپیڈیا، اور رونالڈ کیسلر کی کتاب سے مدد لی گئ ہے۔)











کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں