ساگو دانہTapioca pearls
بچپن میں جب کبھی بیمار پڑتے ، خاص طور پر بخار یا ٹائیفائیڈ ہوتا تو ڈاکٹر صاحب کی کڑویکسیلی دوائوں اور انجکشن کے ساتھ ساتھ پرہیز کی ہدایت بھی ملتی تھی۔ ڈاکٹر صاحب کہتے کہان کو ہلکی غذا دیجئے۔ والدہ پوچھتیں کہ ہلکی غذا میں کیا دیا جائے تو ڈاکٹر صاحب قدرے توقفسے فرماتے کہ چائے بسکٹ، ساگو دانہ، اگر گلا خراب اور کھانسی نہ ہو تو موسمی کا رس، دلیہدودھ ڈال کر یا پھر مونگ کی دال کی کھچڑی جس میں دال دو حصے اور چاول ایک حصہ ہو۔ باقیتمام اشیا تو عام ہوتیں مگر ہم ہمیشہ ساگو دانہ کے بارے میں سوچتے کہ یہ کیا چیز ہے اور کہاںسے نکلتی ہے کیونکہ یہی ایک چیز صرف اس وقت بطور غذا دی جاتی تھی جب انسان بیمار ہو۔آئیے دیکھتے ہیں کہ یہ ساگو دانہ آخر ہے کیا چیز!!!
ساگو دانہ عام طور پر دو ذرائع سے حاصل کیا جاتا ہے:
1 ...:ساگو پام ( Sago Palm)
2 ...:کساوا ( Cassava)
ساگو دانہ کی سب سے اعلی اور مہنگی قسم ایک پام نما درخت( جس کو’’ ساگو پام‘‘ کہا جاتا ہے)کے تنے کے درمیانی اسفنج نما حصے سے نکالا جاتا ہے۔ ساگو پام ایک انتہائی خوبصورت درختہوتا ہے۔ نیوگنی، انڈو نیشیا ملائشیا میں اس کے درخت بکثرت ہوتے ہیں اور وہاں کے مقامی لوگاس کو پیس کر اس کا آٹا بھی بناتے ہیں اور اس کی روٹی بھی بناتے ہیں۔ بلکہ یہ وہاں کی مقامیآبادی کی بنیادی غذا بھی ہے۔ ایشیا میں یہ سب سے زیادہ انڈونیشیا اور ملائشیا میں پایا جاتا ہے،جہاں سے اسے یورپ اور دیگر ممالک کو برآمد کردیا جاتا ہے۔ ساگو پام سری لنکا میں بھی پایاجاتا ہے۔ اگر ساگو پام کے درخت میں پھل لگ جائے تو پھل پکنے کے بعد اس کا دور حیات ختم ہوجاتا ہے۔ اس کے بعد یہ درخت مردہ ہو کر سوکھ جاتا ہے اور اس کے تنے کا درمیانی حصہ سختہو جاتا ہے جس میں سے ساگو نہیں نکلتا۔ اس لئے احتیاط کی جاتی ہے کہ اس درخت میں پھولآنے سے پہلے اس کو کاٹ لیا جائے۔ ساگو پام کا درخت سات سے پندرہ سال کی عمر کو پہنچنےکے بعد پھول دینا شروع کرتا ہے اور یہی وہ وقت ہوتا ہے کہ پھول آنے سے پہلے پہلے اس درخت کوکاٹ لیا جاتا ہے۔ تنے کے اوپری موٹی چھال اور لکڑی کے درمیان نرم اسفنج نما ساگو بھرا ہوتا ہے۔ایک ساگو پام سے تقریبا آٹھ سو پائونڈ کے قریب ساگو دانہ حاصل ہوتا ہے۔ نرم گودے کو نکال کرخشک کیا جاتا ہے پھر اس کو پیس کر اس کا آٹا بنا لیا جاتا ہے جس سے مختلف پکوان تیار کئےجاتے ہیں اور روٹی بھی۔ بیرونی ممالک کو برآمد کرنے کے لئے ایک خاص طریقے سے اس کو دانہدار بنایا جاتا ہے جیسا کہ آپ ساگو دانے کو دیکھتے ہیں۔ یہ ساگو پام پاکستان میں بھی نرسریزپر دستیاب ہے۔ یہاں اس کو کنگھی پام کہا جاتا ہے۔ پاکستان میں اس کو لان۔ پارکس اور باغیچوںوغیرہ میں بطور ایک آرائشی پودے کے رکھا جاتا ہے۔
کساوا Cassava:
کساوا ایک ٹراپیکل پلانٹ ہے جو بھارت، سری لنکا، ملائشیا، جنوبی امریکہ اور دیگر گرم مرطوبعلاقوں میں بکثرت پیدا ہوتا ہے۔ پاکستان میں بھی آرائشی پودے کے طور یہ پودا استعمال کیا جاتاہے اور نرسریوں پر دستیاب ہے۔اس کی جڑیں شکر قندی جیسی ہوتی ہیں۔کساوا سے ساگودانہبنانے کے لئے اس کی جڑیں زمین کھود کر نکالی جاتی ہیں۔ ان کو دھونے کے بعد ان کا چھلکا اتاراجاتا ہے۔ چھلکا اتارنے کے بعد اس جڑ کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کئے جاتے ہیں، پھر ان ٹکڑوں کوپیس کر پاوڈر بنا لیا جاتا ہے۔ اس پاوڈر میں دودھ ملا کر چھ گھنٹوں کے لئے چھوڑ دیا جاتا ہے،جس سے یہ ایک طرح کے خمیر میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ پھر اس کو مشینوں کی مدد سے خشک کر کےدانہ دار ساگو دانہ بنا لیا جاتا ہے۔ پاکستان، بھارت میں دستیاب ساگو دانہ یہی کساوا کی جڑسے تیارا کیا جانے والا دستیاب ہے۔ کساوا کی جڑ بھی بہترین غذائ اجزا پر مشتمل ہوتی ہے۔
جلد تیار ہونے والی زود ہضم (ہلکی) غذا :
ساگو دانہ بچوں، بزرگوں اور مریضوں اور معدے کے خراب ہونے کی صورت میں ہلکی پھلکیغذا کے لیے بہترین اور موزوں ترین خوراک ہے۔ لیکن یہ صرف مریضوں یا بوڑھوں اور بچوں کے لئےہی مفید نہیں بلکہ صحت مند لوگ بھی اسے استعمال کرسکتے ہیں کیونکہ یہ ان کے لئے بھیصحت بخش خوراک ہے ۔ یہ بچوں کے قد اور نشو ونما میں بھی اضافہ کرتا ہے۔یہ ایک اچھاناشتہ بھی ہے۔
یہ کاربوھائڈریٹ یعنی توانائ حاصل کرنے کا ایک آسان اور فوری ذریعہ ہے۔کیونکہ یہ جلد تیارہوجاتا ہے۔ اور اس میں کسی قسم کے دوسرے اناج یا اجزا شامل کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ یہصرف پانی اور دودھ سے ہی ابال کر جلد تیا ر ہو جاتا ہے۔ اور اس میں شکر کی آمیزش کرکے ہلکی(ذود ہضم ) غذا تیار کی جاتی ہے۔ جسے دودھ ساگودانہ کہتے ہیں۔
سری لنکا اور جنوبی ہندوستان میں اس سے اور بھی کئی پکوان تیار کئے جاتے ہیں جیسے کہساگودانے کی کھیر میں کھجور یا دوسرے خشک میوہ جات شامل کرکے میٹھی ڈش، ساگو دانےکی پھُول بڑیاں بھی بہت مزیدار بنتی ہیں، کیک ، پین کیک، سوپ، بریڈ، کھچڑی، پڈنگ، پاپڑ،وغیرہ۔ یہ بیکنگ میں آٹے کے طور پر ، یا گاڑھا کرنے کے لئے کارن فلاور کی جگہ بھی استعمال کیاجا سکتا ہے۔ اسے آلو کے بھرتے میں ملا کراس کے مزیدار کٹلس بھی تیار کئے جاتےہیں۔ ساگو دانہ عام طور پر میٹھے پکوانوں کو تیار کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔ زود ہضم اور ڈائٹنگ یاپرھیزی غذا استعمال کرنے والوں کے لئے بہت مناسب غذا ہے۔
غذائی اجزاء
اس کے غذائی اجزاء میں پروٹین ، فولک ایسڈ، انتہائ قلیل فائبر(غذائی ریشہ ) ، اینٹی آکسیڈینٹنشاستہ ، زنک ، کیلشیم اور آئرن وغیرہ شامل ہیں ۔
اینٹی آکسیڈنٹ:
ایک تحقیق کے مطابق ساگو دانہ پولی فینولز اجزاء جیسے ٹیننز اور فلاوونائڈز بھی کافی مقدارمیں پائے جاتے ہیں۔ جو نباتاتی یعنی پودوں کے مرکبات پر مبنی ہوتے ہیں جو انسان کے جسم میںاینٹی آکسیڈینٹ اجزاء کے طور پر کام کرتے ہیں۔ اینٹی آکسیڈینٹس ایسے اجزاء یا مالیکیولز کوکہتے ہیں جو ہمارے میٹابولزم کے نتیجے میں بننے والے نقصان دہ مالیکیولز یعنی فری ریڈیکلزکوممکنہ حد تک بے اثر کرتے ہیں۔ یہ فری ریڈیکلز انسان کے جسم پر بڑھاپا لاتے ہیں۔ لیکن چونکہساگو دانے میں فائبر انتہائ کم ہے اس لیے اس کو دیگر اناج یا سبزیوں وغیرہ کے ساتھ استعمالکرنا زیادہ بہتر رہتا ہے۔
ساگو دانہ کے فوائد:
سا گو دانہ ایک صحت بخش غذا ہے۔ یہ بلڈ شوگر کی سطح کو بھی کم کرتا ہے ،اور ذیابیطس کاخطرہ بھی کم کرتا ہے۔ نظام انہضام اور آنتوں کو درست رکھتا ہے۔ اسکا استعمال بلڈ پریشر کوبھی کنٹرول میں رکھتا ہے۔ اس لیے ساگو دانہ بے حد مفید غذا ہے، یہ معدے کے امراض جیسے کہقبض،اپھارہ ، گیس، اور بدہضمی وغیرہ میں بے حد مفید ہے یہ کولیسٹرول کی سطح کو بھی بہتربنا تا ہے، ساگودانہ جسم کی اضافی چربی بھی پگھلانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
ساگو دانہ پٹھوں کو مضبوط کرتا ہے۔ ہڈیوں کی نشوونما اور لچک کو بہتر بنانے میں معاون ثابتہوتا ہے۔یہ جسمانی تھکاوٹ کو بھی دور کرتا ہے۔ یہ بدن کو فربہ کرتا ہے. اسہال ،بخار،اور بیماریکے بعد جلد صحت یاب ہونے اور بیماری کے بعد جسمانی کم زوری دور کرنے اور اپنی توانائی بحالکرنے کے لیے ساگو دانہ ضرور استعمال کرنا چاہیے۔
گندم سے الرجی والوں کے لئے بہترین غذا:
ساگودانہ ایک گلوٹن سے پاک آٹا ہے اور جن افراد کو گلوٹن سے الرجی ہے اُن کے لیے اس سےگلوٹن اور اناج فری بریڈ وغیرہ تیار کی جاتی ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں اس سے روٹی بھی پکائیجاتی ہے لیکن عام طور پر اسے کسی اور اناج میں مکس کر کے پکایا جاتا ہے۔
جن لوگوں کو گندم سے الرجی ہے ان کے لئے بھی انتہائ مفید غذا ہے۔ ایسے مریض اس کو دودھکے علاوہ مرغی، مچھلی، گوشت یا دالوں اور سبزی انڈے وغیرہ میں ملا کر حسب ذائقہ نمک مرچمصالحے شامل کر کے بے شمار ڈشز بناسکتے ہیں۔
آنتوں میں سوزش کے مریضوں کے لئے:
غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ ساگودانہ میں ایسی سٹارچ پائی جاتی ہے جو ہمارے نظام انہضام کےلیے مفید ہے اور یہ سوزش کو کم کرتی ہے اور نظام انہضام میں دوست بیکٹریا کا اضافہ کرتی ہے۔
ورزش کرنے والوں کے لئے توانائی حاصل کرنے کا ذریعہ
یہ ورزش کی کارکردگی کو بڑھا سکتا ہے۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ورزش سے پہلے یا ورزش کےبعد ساگو دانے کا استعمال برداشت کی قوت ( endurance) اورجسمانی توانائی میں اضافہ کرتاہے۔
ایسے لوگ جن میں ہڈیوں میں خستگی ہوتی ہے تھوڑی سی چوٹ لگنے کے بعد ہڈیاں ٹوٹ جاتی ہیںیا خم دار ٹیڑھی ہوجاتی ہیں یا ان میں لکیریں پڑجاتی ہیں اور انسان ہفتوں اور مہینوں بستر پر لیٹجاتا ہے اور کوئی حرکت نہیں کرسکتا جو ساگودانہ کا استعمال کریں گے، ان کی ہڈیاں مضبوطہوتی ہیں اور اگر انہیں یہ عوارض ہیں یا ان کی نسلوں میں یہ عوارض ہیں کہ ان کی ہڈیاں ختمہوجاتی ہیں یا کمزور ہوجاتی ہیں وہ ساگودانہ کا باقاعدگی سے استعمال کریں۔
یہاں ہم آپ کو ساگو دانہ سے تیار ہونے والا ایک سادہ اور انتہائ صحت بخش مرکب بتارہے ہیں جوخواجہ شمس الدین عظیمی صاحب دبلے سُوکھے بچوں اور اُن افراد کے لئے تجویز کرتے تھے جن کاسب کچھ کھانے کے باوجود وزن نہیں بڑھتا، یا بچوں کا قد چھوٹا رہ گیا ہو، عام جسمانی کمزوریوغیرہ۔
ساگو دانہ اور منقہ کی کھیر:
دو کھانے کے چمچ ساگو دانہ اور پانچ عدد عمدہ منقہ بیج نکال کر ایک پاؤ دودھ میں ھلکی آنچ پرپکا کر کھیر بنائیں۔ چاہیں تو ایک چمچہ شکر یا شہد ملالیں۔ یہ کھیر روزانہ کھلانے سے آپ ہرطرح کے ٹانک اور مقویات سے بے نیاز ہوجائیں۔ بچوں کا قد اور وزن بڑھانے کے لۓ بے مثال مرکبہے۔ حاملہ خواتین کے لئے بہترین غذائ مرکب ہے جو دوسرے تمام مقویات اور ٹانکس کی ضرورتسے بے نیاز کردیتا ہے۔ یہ پیٹ میں موجود بچے کی صحت پر بھی بہترین اثر ڈالتا ہے۔ ایک تحقیقسے یہ بات بھی سامنے آئ ہے کہ جو حاملہ خواتین باقاعدگی سے ساگودانہ کی کھیر استعمالکرتی ہیں ان کا بچہ صحتمند اور خوبصورت پیدا ہوتا ہے۔ یہ کھیر ناشتے میں کھانی چاہئے۔
ساگودانہ پکوڑے
اجزاء:
آلو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چار عدد بڑے۔ ساگودانہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تین چوتھائی کپ(تھوڑے پانی میں بھگو دیں۔ ) بیسن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آدھا تل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دو کھانے کے ۔ ہری مرچ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چھ عدد(باریککٹی ۔ ہرا دھنیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آدھی گڈی(باریک کٹی ہرئی)
نمک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک چائے کا چمچ۔ ثابت زیرہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک کھانے کا چمچ۔ تیل فرائی کے لیے
ترکیب:
آلؤ ابال کر میش کریں۔ ساگودانہ کا پانی نچوڑ دیں۔
آلوؤں میں ساگودانہ،بیسن،ہری مرچ،دھنیا،زیرہ،تل،نمک سب ڈال کر اچھی طرح مکس کر لیں۔ تیلگرم کریں ھلکی آنچ پر، پہلے ایک پکوڑہ ڈال کر دیکھیں اگر ٹوٹنے لگے تو مکسچر میں تھوڑا بیسناور ملالیں اور فرائی کریں۔
جب گولڈن ہو جائے تو گرم گرم سرو کریں۔
غذائیت سے بھرپور ساگودانہ کا شربت
ساگودانہ کا شربت بنانے کے لیے درج ذیل اجزاء کی ضرورت ہوتی ہے ۔
ساگودانہ ۔۔۔آدھا کپ۔ سبز اور سرخ جیلی ۔۔۔آدھا آدھا پیکٹ
تخم بالنگا ۔۔۔۔3 کھانے کے چمچ۔ پانی ۔۔۔۔4 کپ۔ دودھ ۔۔۔۔5 کپ۔
لال شربت روح افزا یا جام شیریں ۔۔۔1 کپ۔
کنڈینسڈ ملک ۔۔۔۔۔5 کھانے کے چمچ
ساگودانہ کا شربت بنانے کا طریقہ :
سبز اور سرخ جیلی بنا کر جما لیں ۔
ایک برتن میں 3 کپ پانی لے کر اس میں ساگودانہ ڈال دیں اور اسے ابلنے کے لئے رکھ دیں ۔
20 منٹ تک ساگودانہ بوائل کر لیں ۔ جب اس کے دانوں کی سفیدی ختم ہوجائے تو اس کو کسیچھلنی میں چھان کر اس کا پانی نکال دیں اور اس کے دانے الگ کر لیں ۔
اب آدھی پیالی پانی میں تخم بالنگا بھگو کر رکھ دیں ۔ یہ 15 سے 20 منٹ میں پھول جائے گا۔
ایک جگ میں دودھ ڈال لیں ۔ اب اس میں لال شربت اور کنڈینسڈ ملک مکس کر کے شربت تیار کریں۔
ایک جگ میں خوب ساری برف ڈال لیں ۔ اب اس پر جمائی ہوئی جیلی کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میںکاٹ کر ڈال لیں۔
اس کے اوپر ساگودانہ اور پھر اس کے اوپر تخم بالنگا ڈال دیں ۔
اس کے بعد اس میں دودھ سے تیار کردہ شربت شامل کریں ۔
آپ کا مزیدار ساگودانہ کا شربت تیار ہے ۔
(مختلف طبی میگزین، کتب، بلاگز، ویب سائٹس، میڈیکل جرنلز سے مدد لی گئ ہے )
تحریر✍🏻
Sanaullah Khan Ahsan
#Sanaullah_Khan_Ahsan
#sanaullahkhanahsan
#ثنااللہ_خان_احسن
#sagodana
#sabodan
#tapiocapearls
#ساگودانہ
#سابودانہ
11/12/2022








کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں